فوج اور پیراملٹری فورسز کی جنگ میں 50 سے زائد بچے بھوک اور پانی کی کمی سے ہلاک

249

فوٹو: فائل

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں فوج اور پیرا ملٹری فورسز کی جنگ میں درجنوں بچے بھوک اور پانی کی کمی سے ہلاک ہوگئے۔

برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سوڈان میں  15 اپریل سے جاری  فوج اور پیراملٹری فورسز کے درمیان جھڑپوں کے دوران دارالحکومت خرطوم کے ایک یتیم خانے میں 50 سے زائد بچے غذائی قلت کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ  جنگ شروع ہونے کے بعد سے خرطوم میں واقع میوگوما کے سرکاری یتیم خانے میں بچوں کی دیکھ بھال کے لیے درکار عملہ موجود نہیں، ہر تین گھنٹے بعد بچوں کو کھانا کھلانا ہوتا ہے پر وہاں عملہ موجود نہیں۔

جنگ شروع ہونے کے بعد سے خرطوم کے یتیم خانوں میں کام کرنے والا عملہ گھر رہنے یا پھر نقل مکانی پر مجبور ہوگیا۔

رپورٹ کے مطابق غذائی قلت کی وجہ سے ہونے والی زیادہ تر اموات نوزائیدہ بچوں کی  ہیں، جن کی عمر ایک سال سے کم ہیں۔

خبررساں ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ شدید غذائی قلت اور پانی کی کمی کے باعث صرف جمعہ کے روز ہی  13 بچے ہلاک ہوئے۔

دوسری جانب سوڈان میں اقتدار پر قبضے کے لیے جاری فوجی دھڑوں کی جنگ نے سوڈان کے مغربی علاقے دارفر کو اُجاڑ دیا۔

دارفر کے تمام دیہاتوں کو ملیشیاؤں نے تباہ کر دیا، امدادی ایجنسیوں نے دارفر میں انسانی تباہی کا خدشہ ظاہر کردیا۔

برطانوی میڈیا کے مطابق دارفر میں وسیع پیمانے پر لوٹ مار اور اہم بنیادی ڈھانچے کی تباہی نے بہت سے لوگوں کو خوراک، صاف پانی اور ادویات سے محروم کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ سوڈان میں 15 اپریل سے فوج اور پیراملٹری فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔

Supply hyperlink